The American pilot Chuck yygr PAF also fought side by side against India

When the aggression against Pakistan in 1971 when the world's best pilot of the world-renowned American aviator Chuck yygr known in Pakistan as US defense representative was stationed. From 1971 to 1973 he stayed in Pakistan and the PAF training and aviation standards eagles watched closely, especially during the War of 1971 had witnessed the performance of the PAF. Pakistan Air Force is the world's only air force in the world's best pilots said they were affected. As a general from the US Air Force

 In his autobiography, he retired Pakistan Air Force is wonderful tribute, which he has published some excerpts defence.pk. Chuck yygr PAF in the 1971 war and wrote about performance, you read: When we came to Pakistan in 1971, relations between Pakistan and India were severely strained. Russia, with a large number of new aircraft and tanks was backed by India, China and the US were supporting Pakistan. My responsibility was to provide Pakistan Air Force military consultations. PAF were nearly 500 aircraft and more than half Sabre 104 Star Fighter, a B-57 bombers and MiG-19 was about 100 Chinese. They (Pakistan) were too high and fiery Dog Fighter Gunnery and air combat tactics were well qualified, I was impressed by the immense, was flying his breath and life. Chinese MiG aircraft hundred percent Chinese, and only 100 hours flying the plane was built. It was an old ship. It was very exciting for me PAF Chinese missile experts were installed on warships. When the electrical wiring in Chinese MiG planes were American missiles, it was exceptionally interesting scene. It was difficult to work on the ship, but it's been spending 130 hours at the end of 1971 when India invaded East Pakistan started the war.India wants to occupy East Pakistan, but Pakistan hit back
 Said. Air Marshal Rahim Khan West
 Indians attacked g carayyr field
 And heaps equipment was eroding.
 Pakistanis in the atmosphere (the Indians) on the back well flogged. Air battle lasted two weeks and three Pakistanis than a victory. India's Russian-made plane they shot down 102 aircraft, while 34 fell. Btarhahun with certainty because this data several times a day to sit in the helicopter and took stock of the wreckage. In the Indian aircraft debris falling on Pakistani soil were numbered, which note their serial number, engine and other parts of their identity, and the Soviet MiG-21 and Su-7 fighter-bomber aircraft such as the identification of new parts . When the war ended two large cargo ships, aircraft parts were transferred over. The aircraft dropped to the Indian pilots of picking up transmitted to interrogation of prisoners of war camps. Indian pilots see my name on my uniform, I wonder if you would ask who the chuck yygr first to fly with greater speed than the speed of sound for the record. They could not believe that I was in Pakistan, and they did not understand what I was doing there. After the war, from 1972 until 1973, most of the time with the Air Forces F-86 Sabre flies survive, I really liked Sabre. It was a wonderful plane while flying it in Pakistan also went to see the great peak K-2. This is an outstanding peak and peak on earth and found a more beautiful and impressive. Nearly a year after the war's end was in Pakistan, and it was the most enjoyable of my life.

جب 1971ء میں بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو اس وقت کے عالمی شہرت یافتہ اور دنیا کے بہترین پائلٹ کہلانے والے امریکی ہوا باز چک ییگر پاکستان میں امریکا کے دفاعی نمائندے کے طور پر تعینات تھے۔ وہ 1971ء سے 1973ء تک پاکستان میں موجود رہے اور اس دوران پی اے ایف کے شاہینوں کی تربیت اور ہوابازی کے معیار کو قریب سے دیکھا اور خصوصاً 1971ء کی جنگ میں پاک فضائیہ کی کارکردگی کے عینی شاہد رہے۔ پاکستان ایئر فورس دنیا کی واحد ایئرفورس ہے کہ جس کے بارے میں دنیا کے بہترین پائلٹ نے کہا کہ وہ اس سے شدید متاثر ہوئے۔ وہ امریکی فضائیہ سے بطور جنرل ریٹائرہوئے اور انہوں نے اپنی سوانح عمری میں پاکستان فضائیہ کو شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے، جس کے کچھ اقتباسات defence.pk نے شائع کئے ہیں۔ چک ییگر نے 1971ء کی جنگ اور اس میں پاک فضائیہ کی کارکردگی کے بارے میں کیا لکھا، آپ بھی پڑھئے:جب ہم 1971ء میں پاکستان پہنچے تو پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات سخت کشیدہ ہوچکے تھے۔ روس نئے جہازوں اور ٹینکوں کی بھاری تعداد کے ساتھ بھارت کی پشت پناہی کررہا تھا، چین اور امریکا پاکستان کی حمایت کررہے تھے۔ میری ذمہ داری پاکستان ائیرفورس کو ملٹری مشاورت فراہم کرنا تھی۔ پاک فضائیہ کے پاس تقریباً 500 طیارے تھے جن میں سے نصف سے زائد سیبر اور 104 سٹار فائٹر، چند B-57 بمبار اور تقریباً 100 چینی MiG-19 تھے۔ وہ (پاکستانی) بہت اعلٰی اور جوشیلے ڈاگ فائٹر تھے اور گنری اور فضائی جنگ کے حربوں میں خوب قابلیت رکھتے تھے، میں ان سے بے پناہ متاثر ہوا تھا، پرواز ہی ان لوگوں کی سانس اور زندگی تھی۔ چینی مگ طیارہ سو فیصد چینی جہاز تھا اور اسے صرف 100 گھنٹے کی پرواز کیلئے بنایا گیا تھا۔ یہ ایک پرانا جہاز تھا۔ میرے لئے یہ بہت دلچسپ نظارہ تھا کہ پاک فضائیہ کے ماہرین امریکی میزائل چینی جنگی جہازوں پر نصب کررہے تھے۔ جب ان کے الیکٹریشن امریکی میزائلوں کی وائرنگ چینی MiG جہازوں پر کررہے تھے تو یہ غیر معمولی حد تک دلچسپ منظر تھا۔ اس جہاز پر کام کرنا مشکل تھا، لیکن پاکستانی اسے 130 گھنٹے تک اڑاتے رہے۔1971ء کے آخر میں بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کیا تو جنگ شروع ہوگئی۔ بھارت مشرقی پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتا تھا لیکن پاکستان نے جوابی حملہ کردیا۔ ائیرمارشل رحیم خان نے مغربی بھارت کے چار ائیرفیلڈز پر ہلہ بول دیا اور ڈھیروں سازوسامان ملیا میٹ کردیا۔ پاکستانیوں نے فضا میں ان کی (بھارتیوں کی) پشت پر خوب کوڑے برسائے۔ فضائی جنگ دو ہفتے جاری رہی اور پاکستانیوں نے تین ایک کی نسبت سے فتح حاصل کی۔ انہوں نے بھارت کے روسی ساختہ 102 طیارے مار گرائے جبکہ ان کے 34 جہاز گرے۔ میں یہ اعداد و شمار یقین کے ساتھ بتارہاہوں کیونکہ میں روزانہ کئی دفعہ ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر جاتا اور ملبے کا جائزہ لیتا تھا۔ میں نے پاکستانی سرزمین پر گرنے والے بھارتی طیاروں کے ملبے شمار کئے، ان کے سیریل نمبر نوٹ کئے، انجن سمیت ان کے دیگر پرزوں کی شناخت کی، اور سوویت Su-7 فائٹر بمبار اور MiG-21 جیسے جہازوں کے نئے پرزوں کی شناخت کی۔ جب جنگ کا خاتمہ ہوا تو ان جہازوں کے پرزے دو بڑے کارگو جہازوں میں بھر کر منتقل کئے گئے۔ میں نے گرائے گئے جہازوں کے بھارتی پائلٹوں کو بھی اٹھا اٹھا کر جنگی قیدیوں کے کیمپوں میں تفتیش کیلئے منتقل کیا۔ بھارتی پائلٹ میری یونیفارم پر میرا نام دیکھتے تو حیرت سے پوچھتے کہ کیا آپ وہی چک ییگر ہیں جنہوں نے پہلی بار آواز کی رفتار سے زیادہ رفتار کے ساتھ پرواز کرنے کا ریکارڈ بنایا۔ انہیں یقین نہیں آتا تھا کہ میں پاکستان میں تھا، اور وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ میں وہاں کیا کر رہا تھا۔ جنگ کے بعد 1972ء سے 1973ء تک میں نے زیادہ تر وقت پاکستانی فائٹر دستوں کے ساتھ F-86 سیبر اڑاتے گزارا، مجھے سیبر بہت ہی پسند تھا۔ یہ ایک شاندار طیارہ تھا اور میں اس میں پرواز کرتے ہوئے پاکستان کی عظیم چوٹی K-2 کو بھی دیکھنے گیا۔ یہ ایک شاندار چوٹی ہے اور زمین پر پائی جانے والی کسی بھی اور چوٹی سے زیادہ خوبصورت اور متاثر کن ہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد میں تقریباً ایک سال تک پاکستان میں رہا، اور یہ میری زندگی کا پرلطف ترین دور تھا۔

Post a Comment

0 Comments