Pakistani Google's Map Maker

گوگل میپس/ارتھ کے اتنے جدید ہونے کے پیچھے رضاکار نقشہ سازوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ زیادہ تر تصاویر، سڑکوں اور مختلف مقامات کی نشاندہی صارفین ہی کر رہے ہیں۔ گوگل کے نقشے بنانے (نقشہ نویسی) میں جہاں دیگر دنیا کے لوگوں نے حصہ لیا وہیں پر پاکستانی بھی پیچھے نہ رہے۔ کئی رضاکاروں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ صرف پاکستان کے حوالے سے بھی دیکھا جائے تو ان رضاکاروں کی تعداد کافی زیادہ ہے اور چند ایک ایسے ہیں جنہوں نے بلامعاوضہ اتنا زیادہ کام کیا کہ گوگل نے انہیںمیپ میکر کے سب سے بڑے عہدے ایڈووکیٹ (وکیل) پر فائز کیا۔
فی الحال پاکستانی رضاکاروں میں سے جن کو ایڈووکیٹ کا عہدہ ملا ان میں ضلع گوجرانوالہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والے ویب ڈویلپر جبران رفیق، لاہور کے عمر شیخ اور انٹرنیٹ مارکیٹنگ کے ماہر عثمان لطیف اور ڈسکہ کے سافٹ ویئر ڈویلپر فراز احمد شامل ہیں۔ ان میں سے تین لوگ تو وطن سے باہر ہوتے ہیں جبکہ عثمان لطیف پاکستان میں موجود واحد ایڈووکیٹ ہیں اور یہی چیز انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔ ان کے علاوہ ایک پاکستانی عبدالرحمن، جو ہیں تو گوگل کے سعودی ایڈووکیٹ مگر پاکستانی نقشہ سازی میں خاصہ کام کر رہے ہیں۔
ان سب کے ساتھ ساتھ”ریجنل ایکسپرٹ ریویور“ کے عہدے پر فائز اور دیگر نقشہ سازوں کی ایک لمبی فہرست ہے۔ ان نقشہ ساز (میپ میکر) رضاکاروں کی بدولت ہی آج گوگل ارتھ اور گوگل میپس اس مقام پر پہنچے ہیں کہ ہمیں دنیا کے چپے چپے کی تفصیلی معلومات گھر بیٹھے مل جاتی ہے۔ گوگل کے پاکستانی نقشہ سازوں نے پاکستان کے نقشے بنانے میں اتنی محنت کی ہے کہ 2010ء میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے کام کرتے ہوئے گوگل ارتھ/میپس کو استعمال کیا اور پاکستانی نقشہ ساز رضاکاروں کی محنت کو سراہتے ہوئے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کی۔ اس کے علاوہ پاکستانی نقشہ ساز دنیا میں منفرد مقام رکھتے ہیں بلکہ 2009ء میں انہوں نے پوری دنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ پاکستان میں گوگل کے ”کنٹری کنسلٹنٹ“ بدر خوشنود ہیں، جو کہ گوگل کے حوالے سے تمام سرگرمیوں میں اپنے لوگوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments