An Indian citizen was built and the 'Taj Mahal' in call to mind of his wife that a true lover 2015


Life savings has Retired postmaster Faiz Hassan spent an estimated 10 million to build new Taj Mahal 

A man in the Indian state of Uttar Pradesh Mughal Emperor Shah Jahan in memory of his late wife like a Taj Mahal is built so that the spirit of love in the world to be missed.
Taj Mahal worldwide symbol of love, as is known, the Mogul Emperor Shah Jahan his queen after the death of her memory 1631 since 1648 between had made the Congress a 80-year-old Faiz ul-Qadri He has built the Taj Mahal in memory of his wife, the Taj Mahal is actually just a beautiful riverside anyone not even work in the engraving, and is adorned with precious stones, but the passion is what Shah Jahan was of the immense love of his wife.
Agra, about 100 miles from a small village located in the city of the Taj Mahal, which was built 3 years retired postmaster Faiz Hassan's life savings have been spent and the amount of Rs 10 lakh more than Rs. Faiz Hassan's wife had died in 2011 and his burial place is built Taj Mahal Faiz Hassan where his grave with the grave of his beloved wife also have a reserved space.
Due to construction of the Taj Mahal Faiz Hassan said that he has made his late wife's yadmyn with which he spent 53 years of his life his wife had no children because they worried it There was no mention that the death would not have not spoken to anyone. He promised that if he died before I had a tomb built for them so that they remember those years.
The cost of building Faiz Hassan is now facing financial difficulties because of their cost and the savings have been spent on its construction. This is not the tomb of his wife, and he took no money from anyone in the plant that will be a focus of this contribution is grave and that they do not want the government requested that the school in the village taylmy board fails to pass so that the students could solve a longstanding problem.

Imprisoned in the fort of Agra, the Taj Mahal, Shah Jahan was evident from the window of my room decided Hassan can also see the Taj Mahal. As news spread of the new Taj Mahal, so I come to see it from nearby villages started and Uttar Pradesh in the village of Shah Jahan and Mumtaz Mahal's lead story of love and such a.



بھارتی ریاست اترپردیش میں ایک شخص نے مغل شہنشاہ شاہ جہاں کی طرح اپنی مرحومہ بیوی کی یاد میں ایک تاج محل تعمیر کیا ہے تاکہ اس کی محبت کے جذبے کو بھی دنیا بھر میں یاد رکھا جائے۔
تاج محل کو دنیا بھر میں محبت کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے جسے مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی  ملکہ کی موت کے بعد اس کی یاد میں 1631ء سے 1648 ء کے درمیان بنوایا تھا اسی طرح یوپی کے ایک 80 سالہ شخص فیض الحسن قادری نے اپنی اہلیہ کی یاد میں ایک تاج محل بنوایا ہے یہ تاج محل اصل سے ذرا چھوٹا ہے اورکسی خوبصورت دریا کے کنارے بھی نہیں اور نہ اس میں کندہ کاری کا کام ہے اور نہ یہ قیمتی پتھروں سے مزین ہے البتہ جذبہ وہی ہے جو شاہ جہاں کا تھا یعنی اپنی اہلیہ سے بے پناہ محبت کا۔
آگرہ سے تقریباً 100 میل دور بلند شہر کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں واقع اس تاج محل کی تعمیر میں 3 سال کا عرصہ لگا جس میں ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر فیض الحسن کی زندگی بھر کی جمع پونجی خرچ ہوچکی ہے اور یہ رقم  ایک کروڑ 10 لاکھ بھارتی روپے سے زائد ہے۔ فیض الحسن کی اہلیہ 2011 میں انتقال کر گئی تھیں اور  یہ تاج محل ان کی تدفین  کی جگہ بنایا گیا ہے جہاں فیض الحسن نے اپنی محبوب اہلیہ کی قبر کے ساتھ اپنی قبر کے لیے بھی جگہ مختص کررکھی ہے۔
فیض الحسن نے اس تاج محل کی تعمیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسے اپنی مرحومہ اہلیہ کی یادمیں بنایا ہے جس کے ساتھ انہوں نے زندگی کے 53 سال گزارے ان کی کوئی اولاد نہیں تھی جس کی وجہ سے ان اہلیہ کو یہ فکر رہتی تھی کہ مرنے کے بعد ہمارا کوئی ذکر بھی نہیں کرے گا، کوئی نام لینے والا نہیں ہوگا۔ اس لیے انہوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کا انتقال مجھ سے پہلے ہوگیا تو وہ ان کے لیے ایسا مقبرہ بنوائیں گے کہ لوگ برسوں یاد رکھیں۔
عمارت پر آنے والی لاگت کی وجہ سے فیض الحسن کو اب مالی مشکلات کا سامنا ہے  کیونکہ ان کا تمام سرمایہ اور جمع پونجی اس کی تعمیر میں خرچ ہوچکی ہے۔ ریاستی حکومت اور بعض افراد کی جانب سے انہیں  اس تاج محل کی تعمیر کے لیے امداد کی بھی پیشکش کی گئی تھی تاہم فیض الحسن نے  کسی سے بھی امداد لینے سے انکار کردیا اوران کا کہنا ہے کہ  یہ کسی کا مزار یا کوئی خانقاہ یا عبادت گاہ نہیں یہ ان کی اہلیہ کا مزار ہے اور اگر وہ کسی سے کوئی پیسہ لے کر اس میں لگاؤں توکہا جائے گا کہ یہ  قبر چندے کی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ ایسا ہو البتہ انہوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ گاؤں میں موجود اسکول کو تعیلمی بورڈ سے منظور کروائے تاکہ یہاں کہ طالب علموں کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے۔
جس طرح آگرہ کے قلعے میں قید شاہ جہاں کو تاج محل صاف نظر آتا تھا اسی طرح اپنے کمرے کی کھڑکی سے فیص الحسن بھی اپنا تاج محل دیکھ سکتے ہیں۔ جیسے جیسے اس نئے تاج محل کی خبر پھیل رہی ہے ویسے ویسے آس پاس کے دیہات سے لوگ اسے دیکھنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور اترپردیش کے اس دوردراز گاؤں میں شاہ جہاں اور ممتاز محل کی محبت کی طرح ایک اور داستان جنم لے رہی ہے۔

Post a Comment

0 Comments