پاکستانی کھلاڑیوں نے جان بوجھ کر 1999ءکا ورلڈکپ ہارا،بدعنوانیوں کی وجہ سے الگ ہوگیا: جاوید میانداد

پاکستان کے سابق کپتان جاوید میانداد نے دعویٰ کیاہے کہ اُنہوں نے 1999ءمیں قومی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کیاکیونکہ کچھ کھلاڑی واضح طورپر کرپشن اور غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھے جس پر اس وقت کرکٹ بورڈ کے چیئرمین خالد محمود کو ایکشن لینے کی تجویز دی تھی یاپھر آنیوالے دنوں میں پاکستان کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتاہے ۔اُن کاکہناتھاکہ میرے ضمیر نے یہ گوارا نہیں کیا کہ بطور کوچ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھوں اوریوں 1999ءمیں علیحدگی اختیار کرلی۔ 
124ٹیسٹ اور 233ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے جاوید میانداد کاکہناتھاکہ 1999ءمیں فکسنگ کی لعنت پاکستان کرکٹ کی جڑیں کمزور کررہی تھیں ۔ یادرہے کہ جاوید میانداد کو انگلینڈمیں ہونیوالے عالمی کپ سے چند دن قبل عہدہ چھوڑنے کیلئے دباﺅ کا سامنا تھا کیونکہ ٹیم کے کچھ لوگوں نے اُن کے خلاف بغاوت کردی ۔ کھلاڑیوں نے میانداد کی زیرقیادت کھیلنے سے انکار کردیاتھا اور دعویٰ کیاتھاکہ اُنہوں نے شارجہ میں ٹورنامنٹ کے دوران میچ فکسنگ کے بے بنیادالزامات لگائے ہیں ۔ رپورٹس کے مطابق دوسینئر کھلاڑیوں نے ڈریسنگ روم میں ایک جھگڑے کے دوران بلوں سے ڈرایاتھا اور بعدمیں جاوید میانداد نے انگلینڈ کے خلاف میچ میں جان بوجھ کر خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا ملزم قراردیدیا۔ 



بعدازاں سابق چیئرمین خالدمحمود نے بتایاکہ میانداد کی بات درست نہیں ، میں نے جاوید میانداد کو خبردار کیاتھا جس کے بعد کھلاڑیوں کی پرفارمنس میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ، میانداد کو اس وجہ سے تبدیل کیاگیاتھاکیونکہ وہ سلیکشن کے معاملات میں مزید اختیارات چاہتے تھے ۔ 
جاوید میانداد نے کہاکہ خالد محمود نے جوکہا، وہ درست نہیں ، حقیقت یہ ہے کہ میں نے اُنہیں وارننگ دی تھی کہ کچھ کھلاڑی جان بوجھ کر نتائج بدل رہے ہیں اور میچ میں ناقص کارکردگی دکھائی لیکن اعتبار نہیں کیاگیا اورآج نتائج سب بھگت رہے ہیں ۔ اُن کاکہناتھاکہ کچھ سالوں بعد سعید انورمیرے پاس آئے اور میرے خلاف مہم کاحصہ بننے پر معذرت کی اور یہ بھی اعتراف کیاکہ سینئر کھلاڑیوں نے جونیئرکھلاڑیوں کو ان کے خلاف بھڑکانے کیلئے استعمال کیا۔ 
اُن کاکہناتھاکہ بعدازاں ورلڈکپ میں بنگلہ دیش کے خلاف شکست کا ذمہ دار کھلاڑیوں کایہی گروپ ملوث تھا اور جو کچھ فائنل میں ہوا ، اب وہ تاریخ کا حصہ ہے ۔

Post a Comment

0 Comments