19 Incredible military training exercises around the world

دنیا بھر سے 19 ناقابل یقین فوجی تربیتی ورزشیں


آگ کے دائرے سے چھلانگ نکال کر نکلنا، اینٹوں کو اپنے سر سے توڑنا اور کوبرا کے خون کو پینا یہ وہ چند مثالیں ہیں جن کا سامنا اکثر ممالک کے فوجی جوانوں یا سیکیورٹی اہلکاروں کو ہوتا ہے کیونکہ یہ ان کی فوجی تربیت کا حصہ ہوتا ہے۔
کچھ مشقیں تو واقعی فوجیوں کو تربیت کے لیے ضروری ہوتی ہیں مگر کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جس سے ثابت کیا جاتا ہے کہ کوئی فوج یا سیکیورٹی فورس دیگر غیرملکی طاقتوں کے مقابلے میں کتنی خطرناک ہے۔
ایسی ہی چند ورزشوں کے بارے میں جانے جن کا سامنا مختلف ممالک کے سیکیورٹی اہلکار کرتے ہیں۔

پاکستان

رائٹرز فوٹو
دنیا کی بہترین ایلیٹ فورسز میں شامل پاکستان کا اسپیشل سروسز گروپ ایس ایس جی میں شمولیت کا معیار بہت کڑا ہے۔ ایس ایس جی گروپ میں شامل جوانوں کی تربیت میں بارہ گھنٹے میں 36 میل کا مارچ اور پوری رفتار سے پچاس منٹ میں پانچ میل کا ہدف طے کرنا شامل ہے، جبکہ وردی اور ہتھیاروں کے ساتھ تیس میٹر تک تیراکی اور دیگر اسے دنیا کی بہترین کمانڈو فورس بناتے ہیں۔

جنوبی کوریا

رائٹرز فوٹو
جاپانی مارشل آرٹ میں اینٹوں یا لکڑی کے تختوں کو توڑا جاتا ہے مگر جنوبی کوریا کی اسپیشل فورسز اس کے لیے بھاری پتھروں کو استعمال کرتی ہے اور ایک وقت میں 10 پتھروں کو توڑا جاتا ہے۔

چین

رائٹرز فوٹو
چین میں پولیس اہلکار یہی کام اپنے سر سے کرتے ہیں اور کئی اینٹوں کو توڑتے ہیں ۔

ایران

رائٹرز فوٹو
ایران کی بسجی ملیشیاءایک رضارکار فورس ہے مگر ان کی مارشل آرٹ کی تربیت کسی کمانڈو فورس سے کم نہیں ہے۔

عراق

رائٹرز فوٹو
عراق فوج کی یہ ورزش نہ صرف سخت بلکہ طالمانہ بھی کہی جاسکتی ہے کیونکہ توازن برقرار نہ رکھ پانے کی صورت میں ٹرینر کے ہاتھوں مار بھی کھانا پڑسکتی ہے۔

میکسیکو

رائٹرز فوٹو
میکسیکو کے میرین کمانڈوز ایک پتلے سے تار پر گرے بغیر کرالنگ کی سخت تربیت کرتے ہیں۔

چین

رائٹرز فوٹو
نفسیاتی تربیت بھی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کا بہت ضروری حصہ ہوتا ہے خاص طور پر چین میں، اس ورزش سے انہیں اچانک حملے کے خوف سے باہر نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

جنوبی کوریا

رائٹرز فوٹو
جنوبی کوریا کے اسپیشل وارفیئر فورس کے جوان تربیت کے دوران خود کو برف سے ڈھانپ لیتے ہیں جس سے انہیں جسمانی طاقت اور ذہنی مضبوطی میں مدد ملتی ہے۔

تائیوان

رائٹرز فوٹو
تائیوان کے میرین کمانڈوز چٹانی راستے پر کرالنگ کرتے ہیں اور اس عمل سے گزرے بغیر ان کا تربیتی کورس مکمل بھی نہیں ہوتا۔

چین

رائٹرز فوٹو
چین میں آگ کے دائرے سے چھلانگ نکال کر رکھنا بھی تربیت کا حصہ ہے۔

بیلاروس

رائٹرز فوٹو
بیلاروس کے اسپیشل فورسز کے اہلکاروں کو کیمیکل وارفیئر کی تربیت کے عمل سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔

کولمبیا

رائٹرز فوٹو
کولمبیا کے پولیس اہلکار جنگل میں کیموفلاج کی خاص تربیت لیتے ہیں تاکہ دنیا کی خطرناک ترین گوریلا تنظیموں میں سے ایک فارک کا مقابلہ کرسکیں۔

نکاراگوا

رائٹرز فوٹو
وسطی امریکی ملک نکاراگوا کے کمانڈوز کو جنگل میں لڑنے کا فن بھی سیکھنا پڑتا ہے اور اس کے لیے انہیں کافی سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

تھائی لینڈ

رائٹرز فوٹو
تھائی لینڈ کی بحری فوج کے کمانڈوز کو برساتی جنلات میں زندہ رہنے کی تربیت بھی دی جاتی ہے اور اس کے لیے وہ کوبرا سانپ کا خون بھی پی لیتے ہیں اور کیڑوں کو کھانے کے لیے بھی تیار رہنا پڑتا ہے۔

آسٹریلیا

رائٹرز فوٹو
آسٹریلیا نارتھ ویسٹ موبائل فورس کو مغربی آسٹریلیا کے صحرا اور شمالی خطے میں گشت کرنا ہوتا ہے اور اس کے لیے انہیں یہاں کے قدیم باشندوں کی طرح جینا سیکھنا پڑتا ہے جیسے نیزے سے مچھلی کا شکار وغیرہ۔

فلپائن

رائٹرز فوٹو
فلپائن میں فوجی جوانوں کو تربیت آزمائشوں سے گزرنا تو پڑتا ہی ہے مگر یہ مشق بہت دلچسپ ہے جس میں ان کے سروں پر کھانے کے دوران کیلا رکھ دیا جاتا ہے تاکہ وہ جسمانی توازن اور صحیح بیٹھنا سیکھ سکیں۔ اگر کیلا سر سے گرجائے تو انہیں وہ چھلکے سمیت کھانا پڑتا ہے۔

ہالینڈ

رائٹرز فوٹو
اکثر فوجیوں کو جانوروں کے ساتھ تربیت کرائی جاتی ہے اور ڈچ فوجیوں کو اسموک بموں کے حملے کے دوران گھوڑا دوڑانے کی خاص تربیت دی جاتی ہے۔

جرمنی

رائٹرز فوٹو
جرمن اسپیشل فورس کے کمانڈوز زیرآب اپنی سانس روکتے ہوئے گنوں کو اسمبل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

لبنان

رائٹرز فوٹو
مگر ایک ملک ایسا ہے جہاں فوجی تربیت اتنی بھی خوفناک نہیں، یعنی لبنان جہاں کے فوجی ورچوئل رئیلٹی گیم کو اپنی شوٹنگ کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اس سے کسی سے زخمی ہونے کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔

Post a Comment

0 Comments